پاناما) 02 اپریل۔2020ء) جزیرہ نما وسطی امریکی ملک پاناما کی حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اگرچہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح لاک ڈاﺅن کا نفاذ کر رکھا ہے تاہم پاناما کا لاک ڈاﺅن دنیا کے دیگر ممالک سے کافی مختلف ہے. پاناما کو بھی ملک میں بڑھتے کیسز کا سامنا ہے اور 2 اپریل کی
صبح تک وہاں کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 1300 سے زائد ہوچکی تھی جب کہ
وہاں ہلاکتوں کی تعداد 32 تک جا پہنچی تھی حکومت نے کورونا کے پھیلاﺅ سے بچنے کے لیے مارچ کے وسط کے بعد ہی جزوی لاک ڈاﺅن اور لوگوں کے باہر نکلنے پر پابندیاں عائد کردی تھیں، مگر عوام
کی جانب سے ہدایات پر عمل نہ کیے جانے کے بعد حکومت نے یکم اپریل سے منفرد لاک ڈاﺅن نافذ کردیا ہے.
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق پاناما کی حکومت نے یکم اپریل سے ملک کے مرد و خواتین کے ایک
ساتھ باہر نکلنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے دونوں صنفوں کے لیے لوگوں کے لیے الگ
الگ دن مختص کردیے پاناما کی حکومت نے خواتین کو پیر، بدھ اور جمعہ جب کہ مرد
حضرات کو منگل، جمعرات اور ہفتے کو گھر سے نکلنے اور ضروری چیزیں لانے کی اجازت دی
ہے، تاہم ساتھ ہی دونوں جنس کے افراد پر اتوار کو گھر سے باہر نکلنے پر پابندی
ہوگی.
پاناما حکومت کے مطابق مرد و
خواتین کو اتوار کے دن گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ باقی دنوں میں بھی
دونوں صنف کے لوگ ایک ساتھ گھر سے باہر نہیں نکل سکیں گے حکومت نے جہاں کورونا سے بچنے کے لیے مرد و خواتین کو الگ الگ دنوں میں گھر سے
نکلنے کی اجازت دی ہے، وہیں حکومت نے لوگوں کے گھر سے باہر رہنے کے وقت کو بھی
محدود کردیا ہے اور دونوں جنس کے لوگوں کو محض 2 گھنٹے تک باہر رہنے کی اجازت دی
گئی ہے.
حکام نے لوگوں پر واضح کیا ہے کہ وہ محض 2 گھنٹے
میں تمام چیزیں خرید کر واپس آجائیں اور باقی پورا وقت گھر میں رہیں یہ واضح نہیں
ہوسکا کہ حکومت نے گھروں میں بھی مرد و خواتین کو الگ الگ رہنے کی ہدایات کی ہیں
یا نہیں، تاہم حکومت نے تمام لوگوں کو ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے کی سخت ہدایات کی
ہیں. خیال رہے کہ پاناما خطے کا کم آبادی والا ملک بھی ہے، اس کی مجموعی آبادی 40
لاکھ سے کچھ زیادہ ہے، جزیرہ نما اس ملک کی سرحدی کوسٹا ریکا اور کولمبیا سے ملتی
ہیں اور یہ ملک سیاحت اور آف شور کمپنیوں کے کاروبار کے حوالے سے منفرد اہمیت رکھتا ہے.
دنیا کے سب سے بڑے اسکینڈل پاناما لیکس کا تعلق بھی اسی ملک سے تھا، پاناما لیکس کے ذریعے سامنے آنے والی معلومات کے مطابق اسی ملک
کی ایک قانونی فرم ’موزیک فانسیکا‘ نے دنیا بھر کے امیر و سیاست دانوں کو آف شور کمپنیاں بنا کر دیں
جن کے ذریعے امیر لوگوں نے اپنے پیسوں کو محفوظ بناتے ہوئے خود کو ٹیکس سے بچایا.
موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل دستاویزات لیک ہوئی تھیں
جن کی International Consortium of Investigative
Journalists نے جرمن اخبار کے ساتھ مل کر تحقیق کی تھی دنیا بھر سے درجنوں صحافیوں نے پاناما لیکس کی تحقیقات میں حصہ لیا تھا اور اس اسکینڈل میں پاکستان کے تقریبا 500 افراد کے نام سامنے آئے تھے.
دنیا میں تہلکہ مچانے والے پاناما اسکینڈل سامنے آنے کے بعد 2018 میں موزیک فانسیکا کو بند کردیا
گیا تھا اسی کیس میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز
شریف کا نام بھی آیا تھا اور پاکستان کی سپریم
کورٹ میں ان کے خلاف مقدمہ بھی
چلا تھا, اسی اسکینڈل میں نام آنے پر انہیں سپریم
کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو نااہل
قرار دیا تھا.
Post a Comment